نیویارک،29اگست(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)امریکی ریاست ٹیکساس میں انتظامیہ کے اندازے کے مطابق سمندری طوفان 'ہاروی' سے متاثرہ ساڑھے چار لاکھ افراد کو مدد کی ضرورت ہے جبکہ تقریباً 30ہزار افراد کو عارضی پناہ گاہیں درکار ہوں گی۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وعدہ کیا ہے کہ وہ جلد از جلد اقدامات اٹھائیں گے تاکہ ریاست ٹیکساس کو اس قدرتی آفت سے نمٹنے میں آسانی ہو۔منگل کو طوفان سے ہونے والی تباہ کاری کے معائنے کے لیے ٹیکساس کے دورے پر روانہ ہونے والے امریکی صدر ٹرمپ نے واشنگٹن ڈی سی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس طوفان سے بحالی کے لیے کافی وقت درکار ہوگا۔
پیر کو امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیکساس کی قریبی ریاست لوزیانا میں بھی ہنگامی حالت نافذ کرنے کی منظوری دی ہے۔
نامہ نگاروں سے بات چیت میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے کانگریس میں فنڈنگ کے معاملے پر بات کر رہے ہیں۔ٹرمپ نے کہا کہ ماہرین کہہ رہے ہیں کہ یہ بہت بڑا طوفان ہے۔ بہت ہی زیادہ پانی ہے اتنا پہلے کبھی نہیں ہوا۔امریکہ کی ریاست ٹیکساس میں آنے والے سمندرطوفان کے بعد پانی کی سطح تیزی سے بلند ہو رہی ہے جس کے بعد تباہ کن سیلاب کی شدت بڑھنے کا امکان ہے۔ہوسٹن شہر میں سمندری طوفان ہاروی کی وجہ سے اب تک 30انچ بارش ہو چکی ہے جس سے سڑکیں دریا کا منظر پیش کر رہی ہیں۔جمعے کو آنے والے سمندری طوفان ہاروی کے بعد طوفانی بارشوں سے سیلاب آ گیا ہے۔
ماہرین کے اندازے کے مطابق طوفان کی وجہ سے ایک ہفتے میں اتنی بارش ہوگی جتنی ایک سال میں متوقع ہوتی ہے۔امریکہ کے چوتھے بڑے شہر ہوسٹن کی آبادی تقریباً 66لاکھ ہے اور طوفان کی نتیجے میں ہونے والی بارش کے بعد اس کے قرب و جوار سے اب تک دو ہزار افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔ہیلی کاپٹر کی مدد سے لوگوں کو نکالا جا رہا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اب تک کم سے کم آٹھ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔حکام کے مطابق سیلاب سے متاثر پانچ لاکھ افراد کی ٹیکساس میں امداد کی جا رہی ہے جبکہ 30ہزار افراد کو ہنگامی پناہ گاہوں میں منتقل کیا گیا ہے۔
طوفان کے بارے میں معلومات دینے والے سینٹر کا کہنا ہے کہ تباہ کن اور مہلک سیلاب کی صورتحال جنوب مشرقی حصوں میں جاری رہے گی اور 15سے 25انچ تک اضافی بارش کا امکان ہے۔امریکہ کی نیشنل ویدر سروس کے مطابق اس نوعیت کا طوفان اس سے پہلے کبھی نہیں آیا تھا۔سیلاب کی وجہ سے ہزاروں گھروں میں بجلی کی سپلائی منقطع ہے، سکول بند ہیں اور رن وے پر پانی آنے سے ہوسٹن کے دو ایئر پورٹس بند ہیں۔”ہاروی“سے ہونے والی تباہی اور نقصانات کا تعین کرنا ابھی باقی ہے۔ لیکن خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے انشورنس ماہرین نے اندازے کا اظہار کیا ہے کہ اس طوفان کے نتیجے میں ہونے والا مالی نقصان 2005میں آنے والے طوفان کیٹرینا جتنا ہو سکتا ہے۔یاد رہے کہ امریکہ کی تیل و گیس کی صنعت کی بڑی کمپنیاں ٹیکساس میں ہے اور سیلاب کی وجہ سے امریکہ کی بڑی ریفائنریاں بند ہو گئی ہیں۔